Updated: July 07, 2025, 9:59 PM IST
| Brussels
یورپی یونین کمیشن کی ترجمان نے آج واضح کیا کہ ان کے پاس اس بات کی کوئی رپورٹ نہیں ہے کہ حماس غزہ میں انسانی امداد کی چوری کررہا ہے۔ کمیشن نے امداد کی تقسیم کے متنازع جی ایچ ایف کو ختم کرنے پر زور دیا تاکہ فلسطینیوں تک امداد کی رسائی کو آسان بنایا جاسکے۔
آج یورپی یونین کمیشن نے کہا کہ اس کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ حماس غزہ میں انسانی امداد چوری کر رہا ہے۔ کمیشن نے انکلیو میں انسانی صورتحال کو ’’تباہ کن‘‘ قرار دیا۔ کمیشن کی ترجمان ایوا ہرن سیرووا نے حماس پر عائد کردہ الزامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے کہ حماس غزہ میں تقسیم کی جانے والی امداد سے چوری کررہا ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کے آزاد اور غیر جانبدار انسانی اصولوں کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ظاہر ہے، ہم نے کبھی یہ بات نہیں چھپائی ہے کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن اور پیچیدہ ہے۔ اس کے باوجود ہمارے پاس ایک نظام موجود ہے۔ ہمارے پاس غزہ میں امداد پہنچانے کا ایک بنیادی ڈھانچہ ہے، اور یہ ایک ایسا نظام ہے جسے فوری طور پر غزہ میں بھوک سے مرنے والے لوگوں کی مدد کیلئے استعمال کیا جانا چاہئے۔‘‘
ایوا نے اس بات پر زور دیا کہ ’’یورپی یونین امداد کی فراہمی کیلئے قائم بین الاقوامی انسانی تنظیموں پر انحصار کرتا رہتا ہے۔ ہم گلوبل ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے ساتھ تعاون نہیں کرتے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی امداد کی کبھی بھی نجکاری نہیں کی جاسکتی۔ اس پر سیاست نہیں کی جا سکتی یا اسے کسی تنازع کا آلہ نہیں بنایا جاسکتا۔ کمیشن اسرائیلی حکام سے غزہ میں اپنے امدادی شراکت داروں تک رسائی دینے کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جی ایچ ایف غزہ پٹی میں ۲۷؍ مئی سے کام کرنے والا ایک انتہائی متنازع اسرائیل کا حمایت یافتہ امریکی طریقہ کار ہے، جہاں اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق دو مہینوں میں سیکڑوں امداد کے متلاشی فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے اس کی امداد کی تقسیم کے مقامات پر یا اس کے قریب قتل کیا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی ’’اونروا‘‘ اور ۱۷۰؍ سے زائد این جی اوز، بشمول آکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کئے ہیں جس میں ’’نام نہاد جی ایچ ایف سمیت اسرائیل کی مہلک تقسیم کی اسکیم کو ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی زیر قیادت میکانزم کی طرف واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔